"یہ قوم پھر دھاڑ سننا چاہتی ہے" — جنرل عاصم منیر کی تقریر کا اصل مطلب کیا تھا؟
بات الفاظ کی نہیں تھی۔
بات لہجے کی تھی۔
ایک ایسا لہجہ جو پرچم، پریڈ اور عسکری فخر میں لپٹا ہوا تھا۔ اور پھر کہیں، جنرل عاصم منیر کی آواز میں ایک انجان سا خم آ گیا۔
یہ محض ایک رسمی تقریر نہیں تھی۔ یہ ایک داخلی بحران پر چڑھا ہوا پالش تھا۔
سوال یہ ہے: کیا وہ بھارت کو مخاطب کر رہے تھے، یا پاکستان کے اپنے بکھرے ہوئے گھر کو؟
🇵🇰 وہ تقریر جس پر سب بات کر رہے ہیں
سیدھی بات کرتے ہیں۔
جنرل منیر نے بھارت پر براہِ راست حملے کی بات نہیں کی۔
نہ ہی کوئی نئی جنگی کارروائیوں کا اعلان کیا۔
لیکن...
انہوں نے یہ ضرور کہا کہ بھارت کی قیادت "بے بصیرت" ہے، اور حالیہ برسوں میں بھارت نے "بلا جواز جارحیت" کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ "تحمل اور بردباری" کا مظاہرہ کیا — لیکن آئندہ ایسا ممکن نہیں ہوگا۔
یہ سن کر بظاہر کچھ نیا نہیں لگتا، کیونکہ ہر ملک کے پاس اپنے جذباتی عسکری نغمے ہوتے ہیں۔
مگر اصل فرق سیاق و سباق کا ہے۔
یہ تقریر ایسے وقت میں کی گئی جب آپریشن سندھودرگ کے دوران بھارتی بحریہ نے کراچی کے 60 میل قریب جنگی پوزیشنز سنبھال لی تھیں۔
پاکستانی نیوی بندرگاہ تک محدود رہ گئی، اور بالآخر 10 مئی کو جنگ بندی کی درخواست کی گئی۔
منیر کی تقریر دراصل "پریڈ کی تقریر" کم، اور دباؤ کے تحت وضاحت زیادہ تھی۔
🎭 دھمکی، یا داخلی ڈرامہ؟
"آپ نے کبھی غور کیا، یہ تقریریں اصل میں دشمن کے لیے نہیں ہوتیں؟"
یہ تبصرہ ایک بھارتی تجزیہ نگار نے CNN News18 پر کیا — اور اس میں کچھ سچ تھا۔
بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ منیر کی اصل مخاطب بھارت نہیں، پاکستانی عوام تھے۔
-
حکومت کمزور ہے
-
معیشت نزع میں ہے
-
فوج پر عوامی تنقید بڑھ رہی ہے
جب فوج پر کرپشن، سیاسی مداخلت، اور عدلیہ پر دباؤ جیسے الزامات ہوں، تو ایسی تقریریں اندرونی اعتماد بحال کرنے کے لیے کی جاتی ہیں۔
"بھارت خطرہ ہے" — یہ بیانیہ ہمیشہ سے پاکستان میں ادارہ جاتی بقا کا ہتھیار رہا ہے۔
🧭 کیا جنرل منیر بھارت کے بارے میں غلط ہیں؟
یہاں معاملہ قدرے پیچیدہ ہو جاتا ہے۔
یہ کہنا کہ بھارت زیادہ جارح ہو گیا ہے، غلط نہیں۔
پلوامہ حملے کے بعد سے بھارت نے "تحمل" کے بجائے "جوابی کارروائی" کو اپنایا ہے — اور آپریشن سندھودرگ اس کا بحری مظاہرہ تھا۔
مگر یہ کہنا کہ بھارت کی کارروائیاں "بلا اشتعال" ہیں؟
یہ بین الاقوامی سطح پر کم ہی قابل قبول ہے۔
زیادہ تر عالمی تجزیہ کار بھارت کے "دفاعی اقدامات" کو جائز سمجھتے ہیں، اور پاکستان کے دہشت گرد نیٹ ورکس سے تعلقات پر تنقید کرتے ہیں۔
عالمی میڈیا — جیسے The Economist, Reuters, اور France24 — نے منیر کی تقریر کو زیادہ تر ایک "علامتی اشتعال انگیزی" قرار دیا، نہ کہ کسی حقیقی اسٹریٹجک برابری کا اعلان۔
لہٰذا، منیر مکمل طور پر غلط نہیں —
مگر دنیا ان کی باتوں پر یقین نہیں کر رہی۔
🕳 تقریریں اصل میں کن کے لیے ہوتی ہیں؟
عام طور پر لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ ایسی تقریریں دفاعی تیاری کے بارے میں نہیں ہوتیں، بلکہ ادارے کی بقا کے لیے ہوتی ہیں۔
پاکستانی فوج کو عوامی اعتماد واپس حاصل کرنا ہے۔
یہ طاقت کا مظاہرہ ہے۔
یہ ایک یاددہانی ہے: "ہم اب بھی قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔"
اور اگر فوج غیر متعلق ہو جائے — تو وہ اپنا اثر کھو دیتی ہے۔
🎯 اختتامی بات
تو کیا جنرل منیر نے بھارت کے خلاف کچھ "برا" کہا؟
اگر آپ دھمکیوں، تاریخی زخموں، اور اشاروں کو گنتے ہیں — تو ہاں۔
مگر یہ اصل میں خطرہ نہیں تھا۔ یہ رسم تھی۔
ایک اسٹیج پرفارمنس جو قوموں کی پہچان بچانے کے لیے کی جاتی ہے۔
اصل سوال یہ ہے:
کیا بھارت نے یہ تقریر سنجیدگی سے لی؟
شاید نہیں۔ اور شاید یہی بات منیر کو سب سے زیادہ چبھتی ہے۔
Post a Comment